Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

مضبوط قوت ارادی سے ہر کام ممکن ہے (طیبہ مصطفی)

ماہنامہ عبقری - نومبر 2010ء

یہ کام ہوہی نہیں سکتا۔ میں یہ کام کر ہی نہیں سکتی۔ اول آجانا ذہین لوگوں کا کام ہوتا ہے، ہم جیسوں کا نہیں۔ ہمیں ایسی بہت سی آوازیں اپنے اندر اور اپنے گرد و نواح میں سنائی دیتی ہیں۔ ہمیں بہت سے کام مشکل اور کسی حد تک ناممکن لگتے ہیں۔ حالانکہ صرف ہماری سوچ ہمیں ایسا باور کراتی ہے، درحقیقت ایسا ہوتا نہیں ہے۔ انسان اگر چاہے تو دنیا کا ہر کام ممکن ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو یہ صلاحیت عطا کی ہے کہ وہ عقل اور محنت کے بل بوتے پر ہر ناممکن کو ممکن بناسکتا ہے لیکن اس کے لیے مضبوط قوت ارادی کا ہونا ضروری ہے۔ قوت ارادی ایسا جذبہ ہے جو انسان کو کوئی بھی کام کرنے اور اپنے مقصد کے حصول کے لیے کوشش کرنے پر اکساتا ہے۔ قوت ارادی کی کمی انسان کو کمزور بنادیتی ہے جبکہ مضبوط قوت ارادی اس کو کامیابی کی بلندیوں پر پہنچادیتی ہے۔ معاشرے کی بہت سی مشہور شخصیات سے ہم بہت متاثر ہوجاتے ہیں لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ وہ کون سی چیز ہے جو ان لوگوں کو مشہور اور معروف بناتی ہے۔ اگر انہیں قریب سے دیکھنے کا ہمیں موقع ملے تو ہمیں پتہ چلے گا کہ یہ مشہور شخصیات کامیابی اور شہرت کی بلندیوں تک پہنچنے کے لیے بہت کوششیں کرتی ہیں، ان کی مضبوط قوت ارادی ہی راہ میں درپیش مشکلات کے باوجود انہیں مقصد حاصل کرنے میں کامیاب بناتی ہے۔ انسان پرندوں کی طرح اڑ نہیں سکتا لیکن یہ انسان کی قوت ارادی ہی تھی جس کے بل بوتے پر اس نے اپنی محنت، ذہانت اور کوشش سے ہوائی جہاز ایجاد کیا اور آج وہ اس وسیلے سے پرندوں سے بھی اونچی اڑان کرکے ملکوں ملکوں کی سیر کرتا ہے۔ بعض اوقات ہم کوئی نیا کام کرنے کے لیے صرف ایک یا دو مرتبہ کوشش کرتے ہیں اور اگر کامیاب نہ ہوں تو ہم مایوس ہوکر سوچتے ہیں کہ ہم یہ کام نہیں کرسکتے لہٰذا اس کام کو چھوڑ دیتے ہیں۔ درحقیقت ہم اس وقت اپنی ذات سے نہیں بلکہ اس رب العزت کی ذات سے مایوس ہوجاتے ہیں جو ہر چیز کو اپنے انجام تک پہنچانے والا ہے۔ کیا ہم اس قابل ہیں کہ کوئی کام کرسکیں جس کے بس میں اپنی پلکوں کی ایک جنبش نہ ہو، اگلی سانس کی ضمانت نہ ہو وہ کوئی کام کرنے کے قابل ہوسکتا ہے؟ ہم تو صرف ارادہ اور کوشش کرنے والے ہیں لیکن کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانا صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ تو ہمیں چاہیئے کہ ہمت ہارنے کے بجائے اس وقت تک کوشش کرتے رہیں جب تک ہمیں اپنے مقصد میں کامیابی نصیب نہ ہو۔ ہر نئے کام کے آغاز میں مشکلات ہوتی ہیں۔ لہٰذا ثابت قدمی کے ساتھ ڈٹے رہنا اور مشکلات سے نہ گھبرانا ہی ہماری کامیابی کا سبب بنتا ہے۔ انگریزی کا ایک مشہور قول ہے کہ Practice makes the man perfect اس کا مفہوم یہ ہے کہ ہم کسی کام کے لیے مسلسل کوشش کرتے رہیں اور ثابت قدم رہ کر حالات کا مقابلہ کریں تو کامیاب ہوسکتے ہیں۔ محمود غزنوی نے سومنات کے مندر پر سولہ حملے کیے، ہر مرتبہ ناکام رہا لیکن مایوس نہ ہوا اور آخر کار سترہویں حملے میں اس نے سومنات کا مندر فتح کرلیا۔ یہ اس کی مضبوط قوت ارادی ہی تھی کہ آج اس کا نام ایک فاتح اور بت شکن کی حیثیت سے تاریخ میں زندہ ہے۔ چین جو آج دنیا میں دوسری سپر پاور کی حیثیت سے پہچانا جاتا ہے۔ قیام پاکستان کے دو سال بعد آزاد ہوا لیکن اب یہ ملک ترقی کے لحاظ سے پاکستان سے سو سال آگے ہے اور اس کی کامیابی کا راز ان کا فلسفہ we can do ہے یعنی ”ہم کرسکتے ہیں“۔ جب کوئی قوم اس فلسفے کو اپنائے کہ ہم دنیا کا ہر کام کرسکتے ہیں تو پھر ایسی قوم کچھ بھی کرسکتی ہے۔ مشہور قول ہے کہ ”خدا ان کی مدد کرتا ہے جو اپنی مدد آپ کرتے ہیں“۔ اس قول کے پس منظر میں اگر ہم اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگیوں کا جائزہ لیں تو ہمیں پستی اور زوال کی وجوہات کا بخوبی اندازہ ہوجائے گا۔ جب ہم نے بزدلی اور کم ہمتی کو اپنالیا اور اپنی قابلیتوں کو زنگ لگاکر دوسروں کی ایجادات پر تکیہ کرنے لگے تو پھر تنزلی اور پستی کی دلدل میں دھنستے چلے گئے۔ہماری نوجوان نسل بہت قابل اور اہل ہے۔ اگر اس کی درست تربیت اور رہنمائی کی جائے تو اپنی مضبوط قوت ارادی کے ذریعے یہ ملک اور پوری امت کو پستی سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کرسکتی ہے۔ ویسے بھی آنے والا دور جدید سے جدید تر ہورہا ہے اور اس تیز رفتار مشینی دور میں وہی شخص اور قوم کامیاب ہوسکتی ہے جسے اللہ کی دی ہوئی صلاحیتوں پر بھروسہ ہو۔ اگر ہم اشرف المخلوقات کے لفظ پر غور کریں تو یہ لفظ ہی ہمارے لیے توانائی بخش ہے۔ ایک مفکر کا قول ہے ”جدوجہد کی انتہا ہی تقدیر ہے۔“
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 826 reviews.